Tuesday, 14 August 2018

کس پیداوار پر عشر واجب ھے؟

کس پیداوار پر عشر واجب ھے؟

کس پیداوار پر عشر واجب ھے؟
کس پیداوار پر عشر واجب ھے؟

سوال: زمین کی کس پیداوار پر عشر واجب ہے؟

جواب: جو چیزیں ایسی ہوں کہ ان کی پیداوار سے زمین کا نفع حاصل کرنا مقصود ہو وہ غلہ ,اناج اور پھل فروٹ ہوں یا سبزیاں وغیرہ مثلاً اناج اور غلہ میں گندم, جو, چاول, گنا, کپاس, جوار, دھان (چاول), باجرہ, مونگ پھلی, مکئ, اور سورج مکھی, رائی, سرسوں اور لوسن وغیرہ .

پھلوں میں خربوزہ, آم, امرود, مالٹا, لوکاٹ, سیب, چیکو, انار, ناشپاتی, جاپانی پھل, سنگ ترا, پپیتا, اور ناریل, تربوز, فالسہ, جامن, لیچی, لیموں, خوبانی, آڑو, کھجور, آلوبخارا, گرما, انناس, انگور اور آلوچہ وغیرہ .

سبزیوں میں ککڑی, ٹینڑا, کریلا, بھنڈی توری, آلو, ٹماٹر, گھیا توری, سبز مرچ, شملہ مرچ, پودینا, کھیرا, ککڑی (تر) اور اروی, توریا, پھول گوبھی, شلغم, گاجر, چقندر, مٹر, پیاز, لہسن, پالک, دھنیا اور مختلف قسم کے ساگ اور میتھی اور بینگن وغیرہ.  ان سب کی پیداوار مین عشر (یعنی دسواں حصہ) یا نصف عشر یعنی بیسواں حصہ) واجب ہے .

اللہ تعالی نے سورۃ الانعام میں فرمایا:

ترجمہ کنزالایمان: کیھتی کٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو .

امام اہلِسنّت مجددِدین وملت, پروانہ شمع رسالت, الشاہ انام احمد رضا خان علیہ رحمتہ اللہ الرحٰمن لکھتے ہیں کہ اکثر مفسرین مثلاً حضرت ابن عباس, طاؤس, حسن, جابر بن زید اور سعید بن المسیب رضی اللہ تعالی عنہم کے نزدیک اس حق سے مراد عشر ہے.

نبی کریم روف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر اس شے میں جسے زمین نے نکالا, (اس میں) عشر یا نصف عشر ہے.

حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم, نور مجسم, شاہ نبی آدم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جن زمینوں کو دریا اور بارش سیراب کرے ان میں عشر (دسواں حصہ دینا واجب) ہے اور جو زمینیں اونٹ کے ذریعے سیراب کی جائیں ان میں نصب عشر (بیسواں حصہ واجب)  ہے.

سوال: نصف عشر سے کیا مراد ہے؟

جواب: نصف عشر سے مراد بیسواں حصہ 1/20 ہے. 

Labels:

Wednesday, 1 August 2018

عشر ادا نہ کرنے کا وبال

عشر ادا نہ کرنے کا وبال

عشر ادا نہ کرنے کا وبال


سوال: عشر ادا نہ کرنے کا کیا وبال ہے؟

جواب: عشر ادا نہ کرنے والے کے لئے قرآن پاک واحادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں. چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:


ترجمہ کنزالایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی. ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا.


حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مکی مدنی سرکار دو عالم کے مالک ومختار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد مرمایا: جس کو اللہ عزوجل مال دے اور وہ اس کی زکوۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے) وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا. پھر اس (زکوۃ نہ دینے والے) کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا: میں تیرا مال ہوں. میں تیرا خزانہ ہوں. اس کے بعد نبی پاک صاحب لولاک سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:


ترجمہ کنزالایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی. ہر گز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا. 


حضرت سیدنا بریدہ. رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ راحت قلب وسینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو قوم زکوۃ نہ دے گی اللہ عزوجل اسے قحط میں مبتلا فرمائےگا. 


حضرت سیدنا امیرالمومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رؤوف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشاد فرمایا: خشکی وتری میں جو مال تلف ہوتا ہے وہ زکوۃ نہ دینے کی وجہ سے تلف ہوتا ہے. 

Labels: