عشر ادا نہ کرنے کا وبال
عشر ادا نہ کرنے کا وبال
سوال: عشر ادا نہ کرنے کا کیا وبال ہے؟
جواب: عشر ادا نہ کرنے والے کے لئے قرآن پاک واحادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں آئی ہیں. چنانچہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:
ترجمہ کنزالایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی. ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا.
حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ مکی مدنی سرکار دو عالم کے مالک ومختار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد مرمایا: جس کو اللہ عزوجل مال دے اور وہ اس کی زکوۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن وہ مال گنجے سانپ کی صورت میں کر دیا جائے گا جس کے سر پر دو چتیاں ہوں گی (یعنی دو نشان ہوں گے) وہ سانپ اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا. پھر اس (زکوۃ نہ دینے والے) کی باچھیں پکڑے گا اور کہے گا: میں تیرا مال ہوں. میں تیرا خزانہ ہوں. اس کے بعد نبی پاک صاحب لولاک سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت فرمائی:
ترجمہ کنزالایمان: اور جو بخل کرتے ہیں اس چیز میں اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی. ہر گز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہو گا.
حضرت سیدنا بریدہ. رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ راحت قلب وسینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو قوم زکوۃ نہ دے گی اللہ عزوجل اسے قحط میں مبتلا فرمائےگا.
حضرت سیدنا امیرالمومنین عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم رؤوف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اشاد فرمایا: خشکی وتری میں جو مال تلف ہوتا ہے وہ زکوۃ نہ دینے کی وجہ سے تلف ہوتا ہے.
Labels: عشر


0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home