عشر کے فضائل
جواب: عشر کی ادائیگی کرنے والوں کو انعامات آخرت کی بشارت ہے جیسا کہ قرآن پاک میں اللہ تعالی ارشاد فرماتاہے:
ترجمہ کنزالایمان: اور جو چیز تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو وہ اس کے بدلے اور دے گا اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا.
سورۂ بقرہ میں ہے:
ترجمہ کنزالایمان: ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اس دانہ کی طرح جس نے اوگاہیں سات بالیں. ہر بال میں سو دانے اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لیے چاہے اور جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر دیئے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیںان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس یے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم.
سرور عالم نورِ مجسم صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے بھی تر غیب امت کے لئے کئ مقامات پر راہ خدا عزوجل میں خرچ کرنے کے کئ فضائل بیان کئے ہیں: چنانچہ
حضرت سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم رءُوف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زکوۃ دے کر اپنے مالوں کو مضبوط قلعوں میں کر لو اور اپنے بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو اور بلا نازل ہونے پر دعا و تضرع (یعنی گریہ زاری) سے استعانت(یعنی مدد طلب)کرو.
اور حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے رواہت ہے کی نبی پاک صاحبِ لولاک سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کر دی بے شک اللہ تعالی نے اس سے شردور فرما دیا.
حضرت سیدنا حسن رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم رءُوف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: زکوۃ دے کر اپنے مالوں کو مضبوط قلعوں میں کر لو اور اپنے بیماروں کا علاج صدقہ سے کرو اور بلا نازل ہونے پر دعا و تضرع (یعنی گریہ زاری) سے استعانت(یعنی مدد طلب)کرو.
اور حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے رواہت ہے کی نبی پاک صاحبِ لولاک سیّاحِ افلاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے مال کی زکوۃ ادا کر دی بے شک اللہ تعالی نے اس سے شردور فرما دیا.
Labels: عشر


0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home